The Age of Spirital Machines

By Ray Kurzweil

(A Brief Introduction)

ریمنڈ کرزویل کی کتاب زندہ مشینوں کا دور آنے والاہے

 

ریمنڈ کر زدیل کا شمار ان ماہرین میں ہوتا ہے جو مستقبل کے تقاضوں پر نظر رکھتے ہیں اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں جاری پیش رفت کا جائزہ لے کر عوام کو بتاتے رہتے ہیں کہ کب ،کیا ہونے والا ہے، یا کیا ہو سکتا ہے۔

 رے کر ز دیل کی کتاب ”دی ایج آف اسپر یچوئل مشینز “(زندہ  مشینوں کا دور ) در اصل اس امر کی بحث پر مشتمل ہے کہ انسان کا تکنیکی مستقبل کیا ہوگا، مصنوعی ( یا مشینی ) ذہانت کیا ہے، اور یہ کہ انسانی شعور پر مشینی ذہانت کے ممکنہ اثرات کیا ہوں گے ۔ اس کتاب میں انسان اور تکنیک (ٹیکنالوجی) کے ملاپ یعنی singularity پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ جو لوگ سنگیولیرٹی پر کوئی جامع دستاویز پڑھنا چاہتے ہیں وہ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ اس کے مطالعے سے انھیں بخوبی اندازہ ہو سکے گا کہ ہم مشین میں تبدیل ہونے کی منزل سے اب کس قدردور ہیں !

دی ایج آف اسپر یچوئل مشینز 1999 میں شائع ہوئی ۔ رے کرز ویل نے پیش گوئی کی کہ انسانی ذہانت سے مشابہ صلاحیت کی حامل مشینیں دوعشروں کے اندر اس قدر عام ہو جائیں گی کہ ہم اپنی زندگی سے انھیں لا تعلق رکھنے میں کامیاب نہ ہو سکیں گے۔ سوچنے والی مشینوں کی بدولت زندگی کے بیشتر شعبوں میں انقلاب بر پا ہوگا، انسان کے تمام بنیادی معاملات انقلابی تبدیلی کی زد میں ہوں گے اور بالآخر انسان اور مشین ایک جان دو قالب ہو جائیں گے۔ یہ وہ منزل ہو گی جب بنی نوعی انسان کی انفرادیت ختم ہو جائے گی ۔ انسان اس بات پر فخر کرتا ہے کہ وہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سمجھنے اور سوچنے کی بنیاد پر وہ فیصلے بھی کرتا ہے اور ہر شعبے میں تحقیق کے ذریعے زندگی اور دنیا کا معیار بلند بھی کرتا ہے۔ اگر یہی کام مشینیں بھی کرنے لگیں تو پھر انسان اور مشین میں فرق ہی کیا رہ جائے گا ؟ ظاہر ہے کوئی بنیادی فرق باقی نہ رہے گا۔ اور ہم ایک ایسی دنیا کی سمت ہی بڑھ ر ہے ہیں۔

 رے کرزویل نے چوں کہ یہ کتاب خالص سائنسی تصورات کے ساتھ لکھی ہے اس لیے اس میں بہت سی اصطلاحات اور تصورات عام آدمی کے فہم سے بالاتر ہیں۔ کتاب کو عام آدمی کے لیے آسان بنانے کی خاطر انھوں نے مولی کا کردار تخلیق کیا ۔ یہ 23 سالہ لڑ کی سائنس کے پیچیدہ تصورات پر مصنف سے بحث کرتی رہتی ہے تا کہ انھیں سمجھنے میں آسانی ہو۔ سائنسی کمالات سے متعلق پیش گوئیوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے افسانوی انداز اپنایا گیا ہے۔ کتاب جوں کا جوں آگے بڑھتی ہے، مصنف میں مولی کی دل چسپی بڑھتی جاتی ہے۔ اس دلچسپی کو محبت کا سا رنگ  دیا گیا ہے تا کہ کتاب میں قاری کی دل چسپی برقرارر ہے۔

”دی اسپریچوئل مشینز“کے تیسرے حصے ”فیسنگ دی فیوچر “تک پہنچتے پہنچتے قاری کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ مصنف اور مولی میں محبت کا رشتہ قائم ہو چکا ہے۔ مولی اب تمام سائنسی تصورات کو سمجھ سکتی ہے اور ان پر بحث بھی کر سکتی ہے۔ بحث سے یہ نکتہ اجاگر ہوتا ہے کہ انسان رفتہ رفتہ خود کو مشین میں تبدیل کرنے کی سمت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ٹیکنالوجی میں بے مثال پیش رفت نے انسان کو جسمانی اور ذہنی تبدیلیوں کے معاملے میں انقلابی سوچ اپنانے پر مجبور کر دیا ہے۔ اے کرزویل نے ٹیکنالوجی سے متعلق جتنی بھی پیش گوئیاں اب تک کی ہیں وہ اس کتاب میں پیش کی گئی ہیں اور انھیں حرف بہ حرف درست ہوتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔ اس کتاب میں یہ نکتہ بھی عمدگی سے پیش کیا گیا ہے کہ 2099 تک انسان ایک بہت بڑے شعوری وجود کا محض ایک جزوہوگا۔ اس بڑے شعوری وجود کو ہم سنگیولیرنی کی اصطلاح دے سکتے ہیں۔ مولی میں اب اتنی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں کہ وہ کسی بھی سائنسی تصور کو آسانی سے سمجھ سکتی ہے اور عملاً کچھ بھی بننے اورکرنے کے قابل ہے۔

مشہور فلم I. Robot کے ڈائر یکٹر ایکس پرویس نے اپنی کاسٹ کے ہر رکن کو شوٹنگ سے قبل اس کتاب کا بغور مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

کینیڈا کے مشہور بینڈ Our Lady Peace کے بانی رکن اور مشہور گٹارسٹ مائک ٹرنز نے 2000 میں ایک بک اسٹور سے یہ دی ایج آف اسپر یچوئل مشینز خریدی اور اس قدر متاثر ہوا کہ بینڈ کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر ایک کو نسیپٹ الیم”اسپر یچوئل مشینز“ تیارکیا۔ اس البم کے کئی ٹریکز میں خودر ے کرزویل کی آواز شامل ہے جو اپنی کتاب کے منتخب حصے پڑھتا ہے۔


Comments